Wednesday, 20 May 2015

اعمال آخرت


کسی گاؤں میں ایک کتا کنویں میں گر کے مر گیا۔ چونکہ یہ کنواں پانی کے حصول کے لیے پورے گاؤں کا واحد ذریعہ تھا اِس لیے سبھی لوگ بہت فکر مند ہو گئے کہ کیسے کنویں کے پانی کو پاک کیا جائے۔
آخرکار اتفاقِ رائے سے گاؤں کے دو تین سمجھدار لوگ یہ مسئلہ ساتھ کے گاؤں کی جامعہ مسجد کے مولوی صاحب کے پاس لے گئے۔ مولوی صاحب نے اُن کی پوری بات سنے کے بعد شرعی نقطۂ نظر سے مسئلے کا حل بتایا اور کہا کہ "کنویں میں سے کتے کو نکال کر، پانی کی بالٹیوں کی مدد سے ایک خاص مقدار تک پانی کو باہر نکالو تو کنویں کا پانی پاک ہو جائے گا۔"
چونکہ گاؤں کے لوگ کم پڑھے لکھے تھے اور اُوپر سے پہلی بار ایسا مسئلہ انہیں درپیش ہوا تھا، چنانچہ انہوں نے مولوی صاحب کی کچھ باتیں تو یاد رکھیں اور کچھ بھول گئے۔
آنے والے جمعے کی نماز کے بعد وہ لوگ مولوی صاحب کی خدمت میں دوبارہ حاضر ہوئے اور گاؤں والوں کی طرف سے شکریہ ادا کیا کہ اُن کی راہنمائی میں کنویں کا پانی پاک ہوگیا ہے۔
جب مولوی صاحب نے دریافت کیا کہ "کیا انہوں نے مرے ہوئے کتے کو پانی سے باہر نکال دیا تھا؟"
تو وہ دائیں بائیں ایک دوسرے کی آنکھوں میں یوں جھانکنے لگے جیسے انہوں نے یہ بات پہلی بار سنی ہو، تبھی ایک صاحب گویا ہوئے، "نہیں مولوی صاحب! کتے کو تو ہم باہر نہیں نکال سکتے، کیونکہ کنواں کافی گہرا ہے تو اِس لیے یہ ناممکن ہے۔۔!"
تب مولوی صاحب غصے میں گرج کر بولے، "ارے احمقو! جب تک کتے کو باہر نہیں نکالو گے قیامت تک کنویں میں سے پانی نکالتے رہو، اُسکا پانی پاک نہیں ہوگا۔۔۔!"
دوستو! ہمارے ہاں بھی بہت سے لوگ اِس بات کا رونا روتے رہتے ہیں کہ۔۔۔!
٭ اُنکے رزق سے برکت ختم ہو گئی ہے۔
٭۔ اُنکی دُعائیں قبول نہیں ہو رہیں۔
٭ گھریلو جھگڑے اور بیماریاں دن بدن بڑھتی جا رہی ہیں۔
٭ ذہنی پریشانی ایک مسقل روگ بن گیا ہے۔
٭ کاروبار میں مندی چل رہی ہے۔
٭ ہر امتحان میں ناکامی اُن کا مقدر بن گئی ہے۔ وغیرہ وغیرہ
تو جب اُن سے کہا جاتا ہے کہ جھوٹ، فراڈ، دھوکہ، فریب، غیبت، چغلی اور بہتان جیسے سبھی گناہوں کو اپنی زندگی سے نکال دو تو وہ بھی اُن گاؤں والوں کی طرح اپنے حق میں وکالت کرتے ہوئے کہتے ہیں "جناب! کیسے نکال دیں، ایسا بالکل ناممکن ہے کیونکہ جب تک جھوٹ، فراڈ، دھوکہ اور فریب نہ کریں، نہ تو مال بکتا ہے اور، نہ ہی کاروبار میں منافع ہوتا ہے۔۔!"
تو میرے عزیز دوستو! ایسے لوگوں کے لیے پھر دُعا ہی کی جا سکتی ہے۔ جو یہ چاہتے ہیں کہ زندگی بھر تو وہ شیطان اور اُس کے چیلوں کے نقشِ قدم پر چلتے رہیں، لیکن پھر بھی اللہ رب العزت اُن پر اپنی رحمت کی بارش کرتا رہے۔ جب وہ مریں تو برزخ کے فرشتے انہیں قبر ہی میں جنت کی نوید سنا دیں۔ بروزِ محشر نبی پاک (ص) اُن کے حق میں شفاعت کریں، نامۂ اعمال اُن کے دائیں ہاتھ میں ہو اور آخرکار وہ جنت کی حوروں کے درمیان جنت کے مزے کریں۔۔!!
سبحان اللہ سوچ تو اچھی ہے، لیکن اعمال بھی اچھے کرنے ہونگے
اللہ ہی ایسے لوگوں کو ہدایت دے۔۔آمین

No comments:

Post a Comment

  • Movie